गुरुवार, 22 मई 2008

آلوک شریواستو کی غزل




گھر کی بُنِیادےں ،دیواریں، باماُ در تھے بابُوجی سب کو بںدھے رکھنے والا ،خاص ہُنر تھے بابُوجی
اَب تو اُس سُونے ماتھے پر کورےپن کی چادر ہے اَمّاجی کی ساڑی سج دھج سب جیور تھے بابُوجی
تین مُہلّوں میں اُن جیسی قد کاٹھی کا کوئی ن تھااَچّھے خاصے اُوںچے پُورے قد داور تھے بابُوجی
بھیتر سے کھالِس ججباتی اؤر اُوپر سے ٹھےٹھ پِتا الگ ،اَنُوٹھا اَن بُوجھا سا اِک تیور تھے بابُوجی
کبھی بڑا سا ہاتھ کھرچ تھے کبھی ہتھیلی کی سُوجن میرے من کا آدھا ساہس،آدھا در تھے بابُوجی

कोई टिप्पणी नहीं: